منڈی بہاؤالدین سے ڈسٹرکٹ رپورٹر نقاش انجم وڑائچ کی رپورٹ کے مطابق اٹھ سال پہلے گورنمنٹ پنجاب نے کروڑوں روپے لگا کر قائد اعظم سٹیڈیم منڈی بہاؤ الدین کے نیچے 52 دکانیں بنائی گئی جو گزشتہ اٹھ سال سےخالی پڑی ہیں جس سے گورنمنٹ کو کروڑوں کا نقصان ہوا اج تک کسی بھی ڈپٹی کمشنر نے ان دکانوں پر توجہ نہ دی دن بدن یہ دکانیں کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہیں اور اور یہ دکانیں اب نشیوں کی اماجگاہ بن چکی ہیں قائد اعظم سٹیڈیم منڈی بہاؤالدین شہر کے درمیان میں واقع ہے اور عوام اپنے کاروبار کے لیے مارکیٹ یعنی کہ دکانیں تلاش کر رہی ہے مگر دکانیں نہیں مل رہی اگر کوئی دکان مل بھی جائے تو ان کے کرائے ہی بہت زیادہ ہیں مگر دوسری طرف یہ 52 دکانیں اٹھ سال سے بالکل خالی پڑی ہیں ہماری سمجھ سے یہ بالاتر ہے کئی بار نشاندہی کرنے کے باوجود بھی ڈپٹی کمشنر منڈی بہاؤالدین کی عدم دلچسپی نہ ہونا عوام کے لیے ایک سوالیہ نشان ہے ہمارا کمشنر گجرانوالہ اور اعلی حکام سے مطالبہ ہے کہ فوری طور پر قائد اعظم سٹیڈیم منڈی بہاؤالدین کی یہ دکانیں قرا اندازی کے ذریعے عوام میں تقسیم کی جائے تاکہ گورنمنٹ پنجاب کے ریونیو میں کروڑوں کا اضافہ ہو سکے
105