143

بلاشبہ دنیا میں سارے انسان مفاد پرست ، خود غرض نہیں ہوتے، بلکہ انسانیت سے بے لوث محبت رکھنے والے انسان بھی اس دھرتی پر بستے ہیں ظل حسین گوندل

بلاشبہ دنیا میں سارے انسان مفاد پرست ، خود غرض نہیں ہوتے، بلکہ انسانیت سے بے لوث محبت رکھنے والے انسان بھی اس دھرتی پر بستے ہیں۔ جو انسانیت کے تقاضوں پر حقیقی معنوں میں عمل پیرا ہوکر انسان کا سر فخر سے بلند کردیتے ہیں۔اس پر فتن دور میں بھی انسانیت کی فلاح و خیر خواہی ، انسانیت سے محبت ،اور انسان دوستی کے لئے بے لوث خدمات سرانجام دینے والے افراد قلیل تعداد میں ہی سہی، مگر موجود ہیں۔ اور درحقیقت معاشرہ انہی نیک سیرت و مخلص کردار لوگوں کی وجہ سے ہی قائم و دائم ہے۔ اگر دنیاسے انسانیت کے خیر خواہ بالکل ختم ہوجائیں تو جنگل کے سے معاشرتی نظام کے باعث پرامن و فلاحی معاشرہ کا وجود ناممکن ہوجائے
انسانیت سے دوستی اور انسانیت کی فلاح و بہبود کے لئے خدمات سرانجام دینے میں مسلمانوں کی ذمہ داری اور قوموں اور طبقوں سے زیادہ ہے کیونکہ ہمارے مذہب اسلام کا بنیادی درس ہی فلاح انسانیت و خیر خواہی ہے ۔انسانوں کی بے لوث خدمت کے لئے مسلمانوں کی انسان دوستی، ان کے بیش قیمت جذبوں کی ترجمانی کا فریضہ سر انجام دیتی ہے اور انہیں دوسرے انسانوں سے ممتازکرتی ہے۔
اسلام انسان دوستی اور عظمت انسانیت کا سب سے بڑا علمبردار ہے ، جو کہ نفرت اور قتل و غارت نہیں بلکہ امن و سلامتی اور محبت کا درس دیتا ہے۔ اگر معاشرے کو انسان کے لئے مفید بنانا ہے تو اس کا طریقہ فقط یہی ہوسکتا ہے کہ ہر انسان دوسروں کے کام آئے ، اور ہردوسرے انسان کی بھلائی کی کوشش کے لئے ہر وقت متحرک رہے۔ اسی مقصد کی تکمیل کے لئے اللہ ربّ العزت نے تمام مسلمانوں کو ایک دوسرے کا بھائی قرار دیا ہے ۔
معاشرے میں موجود غربت ،مایوسی، فکرمعاش ، احساس محرومی ، مہنگائی، ناگواری کی کیفیت،اور معاشرتی ناہمواریاں تیزی سے لو گوں میں ذہنی دباؤ اور افسردگی کا باعث بن جاتی ہیں، ان گھمبیر حالات میں انسانیت سے محبت رکھنے والے افراد کی جانب سے فلاح انسانیت کے لئے فراہم کی جانے والی خدمات کٹھن حالات کو بھی آسان کردیتی ہیں ۔
وہ لوگ واقعی بڑے باہمت، قابل دادو ستائش ہیں جو دوسروں کے لیے اپنا وقت نکالتے ہیں اور اپنی صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہیں۔ ایسے لوگ اگرچہ کم ہیں، لیکن ہیں ضرور۔وقتاً فوقتاً درد دل رکھنے والے افراد کے انسانوں کے لیے قربانیوں کے واقعات سننے کو ملتے رہتے ہیں۔ اس کے باوجود انسان کو فی زمانہ جتنی انسانیت کی ضرورت آج ہے، شاید پہلے کبھی نہیں تھی۔ ہر انسان اگر یہ عہد کر لے کہ وہ اپنی استطاعت کے مطابق جہاں ضرورت پڑے اور موقع ملے تو ضرور دوسروں کی مدد کرے گا، مجبور اور ضرورت مند لوگوں کی چھوٹی بڑی ضروریات حل کرنے میں تعاون کرے گا۔ کسی غریب طالب علم کی تعلیم کا خرچ، کسی غریب کی بیٹی کی شادی کا خرچ، کسی بے روزگار کی نوکری کا انتظام، کسی غریب بیمار کے علاج کا انتظام اور موقع ملنے پر ہر ایسا کام کرے گا، جس سے کسی انسان کی ضرورت پوری ہوتی ہو، یقین کیجیے اس عمل سے دنیا بدل جائے گی ،دنیا میں سکون ہی سکون کا راج ہوگا اور محبت کی حکمرانی ہوگی۔ دوسروں کی مدد کرنا نا صرف دوسروں کے لیے ہی فائدہ مند ہے، بلکہ اس سے مدد کرنے والے کو بھی فائدہ حاصل ہوتا ہے، دنیا و آخرت کی کامیابیوں کے ساتھ ساتھ عجیب پرکیف ذہنی سکون حاصل ہوتا ہے ،یہ بات وہی لوگ جانتے ہیں جوخدمت خلق کی مثالی لذت کو محسوس کرچکے ہیں۔ دہشتگردی کی لہر ہو، نسلی فسادات یا دیگر سانحات، انسانیت سے محبت کرنے والے خیر خواہوں کا بے لوث کردار ہمیشہ سے نہایت اہمیت کا حامل رہا ہے۔ بہت سے انسان دوستوں نے جذبہ خیرخواہی میں اپنا روزگار، مال و دولت سب کچھ گنوادیا، مگر جذبہ خدمت خلق کو نہیں چھوڑا ۔ انسانیت کے یہ عظیم دوست جانتے ہیں کہ اپنے لئے تو سب ہی جیتے ہیں اصل جینا دوسروں کے لئے جیناہے ، بلاشبہ یہی راحت بھری حقیقی زندگی ہے ۔
کچھ دن قبل سوشل میڈیا پر ایک بچے کی ویڈیو وائرل ھوئی جس میں ایک بچہ اپنے والد سمیت کسی گلی محلے میں نعت شریف پڑھ رھا تھا ۔وڑائچ صاحب نے وہ ویڈیو اپنی وال پرلگائی اور دوست احباب سے اس بچے کے ایڈریس یا معلومات کی درخواست کی ۔اور آج وڑائچ صاحب خود اس بچے سے ملنے اس کے گھر تشریف لے گئے ۔اور احباب کے ساتھ اس ملاقات کا احوال بھی شئیر کیا ۔
یہ ھیں میرے ضلع کے وہ مثبت پہلو مثبت لوگ جو ذاتی زندگی میں انتہائی کامیاب ھونے کے باوجود اپنے اندر انسانی ہمدردی کا جذبہ رکھتے ھیں ،جو انسان کو انسان سمجھتے ھیں ،جو دوسروں کے دکھ درد کو محسوس کرتے ھیں ایسے لوگ بےشک محبت اور احترام کے قابل ھوتے ھیں اپنے علاقے اور اپنے گاؤں کی شان اور فخر ھوتے ھیں
برادرم ذوالکفل وڑائچ مرالہ آپ ھمارا فخر ھیں اللہ کریم آپ کو عمر خضر عطا فرمائے اور اپنی حفظ وامان میں رکھے ۔آمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں