134

*23 مارچ ایک تاریخ ساز دن*

تحریر:
*سید فہیم شاہد ہاشمی*
*(چنی گوٹھ بہاولپور)*

*23 مارچ ایک تاریخ ساز دن*

یوم پاکستان اب قرض ہے ہم پر مٹی کا اس منزل کا اس دھرتی کا تقدیرکریں تدبیر کریں آو وطن عزیز کو تعمیر کریں
23 مارچ پاکستان کی تاریخ کا بہت ہی تاریخ ساز دن ہے
23 مارچ 1940 کو قرارداد پاکستان پیش کی گئی تھی یہ قرارداد وہ قرارداد پاکستان ہے جس کی بنیاد پر مسلم لیگ نے برصغیر میں مسلمانوں کے جدا گانہ وطن کے حصول کے لیے پیش کی گئی تھی اور اپنے الگ وطن کیلئے تحریک شروع کی تھی پھر یہ تحریک آہستہ آہستہ زور پکڑتی گئی اور آخر کار سات برس کی ان تھک محنت کے بعد اپنا مطالبہ منوانے میں کامیاب ہو گئی وہ مطالبہ جو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نام سے دنیا کے نقشے پر ابھرا اس دن “23 مارچ” پورے پاکستان میں عام تعطیل ہوتی ہے پاکستان کی تاریخ میں 23 مارچ کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے اس دن برصغیر کے مسلمانوں کی واحد نمائندہ جماعت مسلم لیگ نے قائداعظم محمد علی کی مخلصانہ قیادت میں اپنا ستائیسواں سالانہ اجلاس لاہور میں منعقدہ کیاگیا اور ایک آزاد اور خودمختار مملکت کے قیام کا مطالبہ پیش کیا گیا تاکہ مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ اور وہ اپنی زندگی دین اسلامی نظریہ کے مطابق گزار سکیں
اس تاریخی اجتماع کا آغاز 23 مارچ 1940کو ہوا اور قائداعظم محمد علی جناح نے اس دن اپنی اڑھائی گھنٹے کی تقریر میں فرمایا کہ مسلمان ہر تعریف کی رو سے ایک قوم ہے ہندو اور مسلمان دو مختلف مذہبی فلسفوں اورسماجی عادات سے تعلق رکھنے والی دو الگ قومیں ہیں جو آپس میں نہ شادی کر سکتے ہیں اور نہ اکٹھے کھانا کھا سکتے ہیں اس میں واضح کیا گیا کہ ہندو اور مسلمان دو الگ قومیں ہیں جو اب ایک ساتھ نہیں رہ سکتیں ان کا مذہب، عقیدہ اور رسم و رواج الگ ہیں اور اب مسلمان اپنا ایک الگ وطن چاہتے ہیں قرارداد پاکستان ہی دراصل وہ مطالبہ تھیں جس کی وجہ سے پاکستان اسلامی جمہوریۂ پاکستان کے نام سے دنیا کے نقشے پر ابھرا اور 23 مارچ کا یہ دن ہر سال اہل پاکستان کو اُسی جذبے اور جدوجہد کی یاد دلاتا ہے جو قیام پاکستان کا باعث بنا 23 مارچ 1940 پاکستان اور برصغیر کے مسلمانوں کی تاریخ کا ایک سنہری دن ہے 23 مارچ کا دن صرف تقاریر اور تقاریب مقرر کرنے کا دن نہیں بلکہ عملی طور پر وطن عزیز کی مضبوطی اور استحکام کے لیئے کام کرنے اور تجدید عہد کرنے کا دن ہے اس مقصد کیلئے ہمیں بہت سی اصلاحات پر عمل پیرا ہونا ہے سب سے پہلے اسلام کا دفاع اور اسلامی طرز زندگی کو یقینی بنانا ہے اس کے علاوہ ریاست کے مفادات کا دفاع کرنا ہم پر فرض عین ہیں اور افواج پاکستان کے خلاف ہونے والی ہر سازش کو ناکام بنانا ہے ہمیں لبرل خارجی اور جمہوریوں نے کبھی ایک نہیں ہونے دیا ہمیں لسانیت قومیت اور دیگر مفادات کی بنا پر ہمیں تقسیم در تقسیم کیا جاتا رہا اور آج بھی تقسیم کیا جا رہا ہے اور خارجی جمہوریہ لبرل اتحادیوں نے ہمیں تباہ و برباد کر کے رکھ دیا ہے جو ہمارے اور ہمارے ملک و ملت کے دشمن ہیں وہ ہرگز نہیں چاہتے پاکستان اور پاکستان کی غریب عوام ترقی کرے ہمارے دشمن ہمیں تباہ کرنے کے لیے ذاتی اختلافات چھوڑ کر متحد ہو چکے ہیں ہمیں بھی متحد ہو کر دشمن کو حیران کرنا ہے لسانیت اور قومیت کے اختلافات کر ختم کرنا ہے
ہائبرڈ وار صرف افواج کے خلاف پراپاگنڈہ کا نام نہیں بلکے ہماری اسلامی اقدار روایت نظریات سب کو اپنی لپیٹ میں لینے کا نام ہے اور آج آپ دیکھ لیں ہمارے نیوز چینل ہمارے تعلیمی ادارے سب جگہ فحاشی کو پروموٹ کیا جا رہا ہے ہماری آنے والی نسلوں کے ذہنوں کو مفلوج کیا جا رہا ہے فیملی سسٹم اور شرم کی چادر کو آزادی کا دشمن دکھایا جا رہا ہے
یورپ آج اس فیملی سسٹم کی تباہی پر ماتم منا رہا ہے کسی بھی طرح وہ فیملی سسٹم بحال کرنا چاھتے ہیں مگر نہیں کر سکتے اور لنڈے کے لبرل چلے ہیں ہمارا فیملی سسٹم توڑنے آزادی کے نام پر ہمیں ننگا کرنا چاھتے ہیں مگر ابھی سنبھل جانے کا وقت ہے دفاع کریں اپنی روایات اور اسلامی اقتدار کا اپنے فیملی سسٹم کا اور ساتھ دیں اپنی افواج کا اپنے اداروں یہی وہ فوج ہے جو کفار کے راہ کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے ان روایات کو زندہ رکھنے اور عوام کے جوش و جزبہ کو زندہ رکھنے کیلئے 23 مارچ کا دن بہت اہمیت کا حامل ہے میں دعا گو ہوں اللہ پاک ہمارے اس پیارے وطن پاکستان کو دشمن اور لبرلز کی میلی آنکھ سے بچائے اور ہمارے وطن عزیز کو دن دگنی رات چگنی ترقی عطاء فر مائے آمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں