173

روک تھام نہیں کی گئی تو بہت جلد یہ ایک وبا کی شکل اختیار کرلے گا ۔

آپ کی توجہ ایک ایسے غیر ضروری پودے کی جانب مبذول کرانے جارہا ہوں جو اس وقت ایک خطرناک شکل اختیار کر چکا ہے۔ اس پودے کو گاجر بوٹی کہا جاتا ہے جبکہ اس کا سائنسی نام ہے پارتھینیم ہایسٹرو فورس یہ امریکن اوریجن سے ہے
گاجر بوٹی ایک حملہ آور جڑی بوٹی ہے۔ جس کے انسانوں اور جانوروں کی صحت پر بہت زیادہ برے اثرات ہیں۔ اسی طرح یہ فصلات اور ماحول کےلئے بھی مضر اثرات رکھتی ہے
گاجر بوٹی بہار اور گرمیوں کے موسم کے مہینوں (اپریل سے نومبر) میں اگتی ہے۔
برسات کے موسم میں تیزی سے اگتے ہوئے اس کا قد ڈیڑھ میٹر تک پہنچ جاتا ہے اور اس کا بیج دور دراز تک پھیل جاتا ہے۔ ایک پودا اپنی مکمل صلاحیت میں اٹھائیس ہزار بیج پیدا کرسکتا ہے
۔ یہ امریکہ سے آسٹریلیا دوسرے جنگ عظیم کے دوران منتقل ہوا تھا۔ اس نے آسٹریلیا میں 70 فیصد چرا گاہوں کو مکمل طور پر ختم کیا ہے جس سے تقریباً پچاس بلین ڈالرکا نقصان ہوا ہے. یہ اپنی جڑوں میں ایک ایسے کیمیائی مادے (Allelopathic Effect) کا اخراج کرتا ہے جس کی وجہ سے دوسرے فائدہ مند پودے مرجاتے ہیں اور یہ مزید پھیل جاتا ہے۔
اس کے بیج پاکستان میں 2009سیلاب کے دوران آسٹریلیا سے امدادی گندم کی بیج میں منتقل ہوا تھا۔ اور اب یہ پاکستان میں ہر جگہ مال مویشیوں، پانی اور آندھیوں کے زریعے منتقل ہوا ہے ۔
یہ ایک شدید خطرہ بن چکا ہے ہمارے فصلوں اور چراگاہوں کیلئے اور اگر اسکی روک تھام نہیں کی گئی تو بہت جلد یہ ایک وبا شکل اختیار کرلے گا ۔
اس کی روک تھام کیلئے بہترین طریقہ کلچرل ہے یعنی جڑوں سے اکھڑ کر ڈمپ کرے. اسکی روک تھام پھول آنے سے پہلے کرنی چاہۓ تاکہ یہ اور نہ پھیل سکے۔ انکی روک تھام کے لۓ ھاتھوں میں دستانے پہن کر اور ماسک لگا کر کرنی چاہیۓ تاکہ اس سے جلد کی الجی نہ ہو ۔
دوسرا کیمیائی طریقہ ہے یعنی herbicides کا استعمال کرے۔ راؤنڈ اپ یا گلائفوسیٹ کا سپرے کرے جس سے یہ ختم ہو جائیگا لیکن کیمیائی طریقے سے اتنے وسیع رقبے پر کنٹرول کرنا مشکل ہے۔
لہٰذا اس کی روک تھام ایک قومی فریضہ سمجھتے ہوئے اس پیغام کو آگے پھیلائیں اور اجتماعی طور پر اسکی روک تھام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ تمام نوجوانوں خصوصی طور پر سکولوں اور کالجوں کے طلباء اور سماجی کارکنان اس کار خیر کا حصہ بنیں تاکہ ہماری زرعی زمینیں اور چراگاہیں اس مضر پودے سے پاک ہو۔
عام لوگوں کو آگاہ کریں۔ تاکہ وہ بھی اس جڑی بوٹی کے مضر اثرات کے بارے میں جان سکیں۔
معلوماتی مواد دوسروں کے ساتھ بانٹیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں