جہل معاشرہ کرپٹ سیاستدانوں کے اقتدار کی بھٹی کا ایندھن ہوتا ہے!!!
کرپٹ سیاستدان ابھی ایک اور صدی تک اس معاشرے کی جہلیت سے اقتدار کی مسند حاصل کرتے رہیں گے
یہ معاشرہ ابھی تک جھوٹے و مکار سیاستدانوں کے اقتدار کے لیے جلنے مرنے اور ذلیل و خوار ہونے کے لیے حاضر کھڑا ہے یہ معاشرہ مکمل طور پر ایک کنفیوژڈ معاشرہ بن چکا ہے یہ معاشرہ چاہتا کچھ ہے اور کرتا کچھ ہے چاہتا عزت ہے لیکن چل بے عزتی کے رستے پر رہا پے چاہتا ترقی ہے لیکن رستہ تنزلی کا اختیار کر چکا ہے بات وقار کی کرتا ہے لیکن کام بے توقیری والے ہیں قول و فعل میں مکمل تضاد ہے لین دین میں ہیرا پھیری ہے ذہنیت بہت گندی ہو چکی ہے اس معاشرے کی مثال ایک گندے انڈے کی سی ہے کہ اوپر سے خول بہت خوبصورت ہے گول اور سفید ہے لیکن جب کھلو تو اندر سے گندہ ہے
کس بھی معاشرے کی ترقی و تنزلی کا اندازہ اسکی ترجیحات سے ہوتا ہے سوچ و فکر سے ہوتا پے علم و ہنر سے ہوتا ہے فہم و فراست سے ہوتا ہے
میں جب اپنے معاشرہ کی ترجیحات دیکھتا ہوں انکی سوچ کا زاویہ دیکھتا ہوں انکے شعور کا لیول دیکھتا ہوں ان کے روز مرہ کے معمولات زندگی کا مطالعہ کرتا ہوں تو ہرچیز کا گراف نیچے جاتا دکھائی دیتا ہے اخلاقی طور پر ،معاشی طور پر ،سیاسی طور پر حتی کی اسلامی طور پر یہ معاشرہ قرآن و سنت کے بالکل مخالف چل رہا ہے
یہ پاکستانی سیاستدان عرصہ 75 سال اس عوام کو بیوقوف بنا رہے ہیں ہمارے بچوں کے مستقبل سے کھیل رہے ہیں بلکہ تباہ کر رہے ہیں ہماری آنے والی نسلوں کو مقروض کر رہے ہیں لیکن ہمارا معاشرہ ابھی تک ان کے لیے ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑا ڈال رہا ہے انھیں اپنے ماں باپ سے زیادہ محترم و مقدم جان رہا ہے اپنی اولادوں کی تعلیم و تربیت اور معاشرہ میں ان کا مقام بہتر کرنے کی بجائے ان سیاستدانوں کے بچوں کی تابعداری میں مال و دولت اور قیمتی وقت ضائع کر رہا ہے اپنے بچوں کو ان کی غلامی کا درس دے رہا ہے اپنے آنے والی نسلوں سے غداری و بدیانتی کر رہا پے اور اس سے بڑھ کر ظلم کی انتہا کہ اپنے آپ کو باشعور و خود دار بھی کہتا ہے باعزت و باوقار بھی سمجھتا ہے
پاکستان کے موجودہ حالات اس بات کی عکاسی کر رہے ہیں کہ یہ ملک دن بدن تباہی کی طرف جا رہا ہے اس ملک کی اشرافیہ نے اسے اپنی لونڈی بنا لیا ہے جس سے جیسے چاہے کھیلتے رہیں استعمال کرتے رہیں انکو پوچھنے والا کوئی نہیں ہے
316