111

ضلع بھر کی تمام سیاسی جماعتوں کو خراج عقیدت محمد شہباز مغل سیکرٹری انفارمیشن پریس کلب پاہڑیانوالی رجسٹرڈ

ضلع بھر کی تمام سیاسی جماعتوں کو خراج عقیدت
محمد شہباز مغل سیکرٹری انفارمیشن پریس کلب پاہڑیانوالی رجسٹرڈ

گھی 200 سے بڑھ کر 530 چینی 60 سے بڑھ کر 110 پیٹرول 130سے بڑھ کر 235 ڈیزل،آٹا،دالوں سمیت تمام اشیاء خورونوش کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئیں غریب مزدور فاقوں پر آگئے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے ابھی غریب آدمی اس مہنگائ کے طوفان سے نبرد آزما ہی تھا کہ بجلی بلوں میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے نام پر بھتہ وصولی نے رہی سہی کسر بھی نکال دی…گھر میں راشن لائیں….بچوں کی فیسیں دیں۔۔۔۔۔ یا بجلی کے بل جمع کروائیں اس کشمکش نے بہت سے سفید پوشوں کو کشکول پکڑا دئیے۔۔۔۔۔۔۔غریب آدمی کا جینا دوبھر ہوگیا۔۔۔۔۔۔کاروبار زندگی مفلوج ہو کر رہ گئ۔۔۔۔۔مہنگائ نے تمام سابقہ ریکارڈ توڑدئیے ۔۔۔۔اوپر سے سیلاب نے ملک بھر میں تباہی پھیلا دی سینکڑوں نہیں ہزاروں لاکھوں لوگ بے گھر ہو گئے سینکڑوں انسان ہزاروں جانور پانی میں بہہ گئے جو بچ گئے انکا کوئ پرسان حال نہیں ۔۔۔۔۔ سب اپنی اپنی کرسیاں بچاؤ مہم میں سیاست چمکا رہے ہیں ۔۔مگر مجال ہے جو کسی سیاسی حکومتی یا اپوزیشن جماعت کے کان پر جوں تک بھی رینگی ہو کسی نے کوئ احتجاج کیا ہو کسی نے اس پر آواز اٹھائ ہے ۔۔نہیں۔۔۔۔ *کیونکہ یہ انکی ترجیحات نہیں*۔۔۔۔۔ مگر۔۔۔۔۔ہم ڈویژن گوجرانولہ میں ہی رہیں گے ہم گجرات ڈویژن کا حصہ نہیں بنیں گے کیونکہ ہمارے *مفادات* اسی میں ہیں۔۔۔ اوپر سے ایک مفاد پرست ٹولہ۔۔۔ واہ جی واہ ۔۔۔ہاں جی ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔۔۔ ہم کٹ مریں گے ۔۔۔مگر گجرات ڈویژن کا حصہ نہیں بنیں گے۔۔۔۔۔۔ کہتے ہوئے اپنا تعلق *حلال* کرنے میں مگن ہیں ۔۔۔۔۔کسی سے پوچھ لیں کیا نقصان ہے گجرات ڈویژن میں جانے کا ۔؟؟؟۔۔۔۔کوئ مستند جواب نہیں ملے گا ۔۔۔مگر پورے ضلع میں تمام سیاسی پارٹیاں اور انکے ٹھیکیدار احتجاج پر ہیں۔کاش یہ احتجاج تب ہوتے جب مہنگائ کا آغاز ہوا تھا ۔۔جب آٹا چینی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں سابق پچپن سال سے زیادہ ریکارڈ اضافہ ہوا ۔۔۔۔جب بجلی بلوں میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے نام پر بھتہ وصولی شروع ہوئ ۔۔۔۔کاش تمام سیاسی لوگ اپنے اپنے علاقوں سے سیلاب ذدگان کی امداد کیلئے ٹرک لے کر چلتے ۔۔۔۔جگہ جگہ سیلاب ذدگان کی مدد کیلئے کیمپ لگا کے بیٹھے ہوتے ۔۔۔۔۔مگر نہیں ایسا نہ پہلے کبھی ہوا نہ اب ہوگا ۔۔۔ضلع حافظ آبادکےکسی بھی واٹس ایپ گروپ میں دیکھ لیں سب ایک ہی راگ آلاپ رہے ہیں ہم گجرات ڈویژن کا حصہ نہیں بنیں گے ۔۔۔۔۔۔چلیں مان لیا نہیں بنتے ۔۔۔۔ہم بھی بھرپور احتجاج کرتے ہیں مگرکیا اس سے عام آدمی کو فائدہ ہوگا اسکے لئیے بجلی بل ختم ہوجائیں گے اسے چینی سستی ملے گی آٹا فری ملے گا دالیں کم ریٹ میں ملیں گیں گھی واپس اپنی پہلی قیمت پر چلا جائے گا ۔۔۔سیلاب ذدگان کو گھر مل جائیں گے۔۔۔۔۔انکو روٹی ملے گی۔۔۔۔۔اگر نہیں تو پھر ہم مُردوں کی بھیڑ کو ایک قوم بن کر اس پر سوچنا ہوگا۔۔ ہمیں کس پر اور کس کے ساتھ اور کب احتجاج کرنا ہے ۔۔۔۔کرنا بھی ہے یا نہیں ۔۔۔ہمیں بھی اپنی سمت کا تعین کرنا ہوگا ۔۔۔۔۔جس طرح سیاستدانوں نے کر رکھا ہے انکے نزدیک ہم سب چابی کے ایسے کھلونے ہیں جن کی چابیاں انکے پاس ہیں ۔۔۔ہمیں اپنی چابیوں سے کنیکشن ختم کرنا ہونگے ۔۔۔۔تاکہ آزاد فضا میں سانس لیا جا سکے ۔۔۔۔۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں