کراچی انٹیلی جنس بیورو (آئی بی ) کے انسپکٹر کی کرپشن بے نقاب کرنے پر ڈائریکٹر آئی بی آپے سے باہر ہوگئے۔ اینکر پرسن اقرار الحسن اور ٹیم کو بیہمانہ تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔
اقرار الحسن نے آئی بی کے انسپکٹر کی کرپشن کی ویڈیو ثبوتوں کے ساتھ بے نقاب کی تھی جس پر ڈائریکٹر آئی بی رضوان شاہ اور ان کی ٹیم نے اقرار الحسن پر حملہ کردیا۔ آئی بی ڈائریکٹر اور ان کی ٹیم نے اینکر پرسن اور ان کی ٹیم پر نہ صرف تشدد کیا بلکہ انہیں برہنہ کرکے نازک اعضا پر بجلی کے جھٹکے بھی لگائے گئے۔ آئی بی اہلکار اس تشدد کی ویڈیو بھی بناتے رہے۔
تشدد کے باعث زخمی ہونے والے اقرار الحسن کو عباسی شہید ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں ان کے سر میں کئی ٹانکے لگائے گئے ہیں۔ وزیراعظم آفس کی ہدایت پر ڈائریکٹر آئی بی رضوان شاہ سمیت پانچ آئی بی افسران کو معطل کردیا گیا ہے۔ معطل اہلکاروں میں سٹینو ٹائپسٹ محبوب علی، انعام علی، سب انسپکٹر رجب علی اور ہیڈ کانسٹیبل محمد خاور شامل ہیں
آئی بی اہلکاروں کی جانب سے اقرار الحسن اور ٹیم سر عام پر تشدد کی سوشل میڈیا پر شدید مذمت کی جا رہی ہے۔ اینکر پرسن وسیم بادامی نے ٹوئٹر پر کہا” اقرار پر اس تشدد کا ذمہ دار کون ہے ؟جب عام آدمی کے مقابلے میں بااثر سمجھے جانے والے افراد کے ساتھ یہ سب ہوتا ہے تو عام آدمی کے ساتھ کیا نہیں ہوتا ہوگا ؟مطلب تشدد کرنے والوں کو بھی یقین تھا کہ ان کا جو دل چاہے گا کریں گے اور کوئی ان کا کچھ نہیں بگاڑسکتا ۔”
اینکر پرسن سلیم صافی نے لکھا ” پاکستان اہل صحافت کے لئے جہنم بنتا جارہا ہے ۔ اقرار الحسن کو صحافتی ذمہ داریوں سے روکنا اور تشدد کا نشانہ بنانا قابل مذمت ہے ۔ ذمہ داروں کے خلاف فوری کاروائی ہونی چاہئے۔ شکر ہے اقرار کی زندگی بچ گئی ہے۔ اللہ انہیں جلد صحت کاملہ عطا کرے۔”
125