220

عنوان شہدادپور سندھ کے تعلیمی سیاسی اور سماجی تاریخ میں ایک ابھرتا ہوا سورج خالد ظہور بیگ

کالم نگار ۔ شعیب اسلام
عنوان شہدادپور سندھ کے تعلیمی سیاسی اور سماجی تاریخ میں ایک ابھرتا ہوا سورج خالد ظہور بیگ
شہدادپور ضلع سانگھڑ سندھ کی تعلیمی سیاسی اور سماجی تاریخ میں ایک ابھرتا ہوا سورج خالد ظہور بیگ مغل قوم کے ایک غریب پرائمری استاد ظہور احمد بیگ مرحوم کے گھر جٹیا گاؤں میں 1 ستمبر 1966کو پیدا ہونے والے ایک بچہ جس کا چاچا نیک محمد بیگ نے فوج میں ہونے کی وجہ سے مسلمان سپہ سالار خالد بن ولید کی بہادری سے متاثر ہو کر بچے کا نام خالد رکھا خالد کے معنی بہادر بھی ہے خالد نے اپنی پرائمری تعلیم گورنمنٹ بوائز پرائمری اسکول جٹیا شہدادپور میں حاصل کی اور اپنے والد کا نام ملا کر اسکول ریکارڈ میں اپنا نام خالد ظہور لکھوایا 1976 میں پانچویں پاس کرکے شہدادپور کی گورنمنٹ پرونشلائزڈ بوائز ہائی اسکول المعروف میونسپل اسکول سے 1982 میں میٹرک پاس کی کئی نام ور استادوں محمد بچل میمن بشیر احمد لاکھو سید مہتاب علی شاہ مرحوم سید لائق علی مرحوم سر نعیم الدین گوڑ مرحوم مرزا اشفاق بیگ مرزا شفیق بیگ سائیں راؤ محمد امین مرحوم جیسے لائق فائق اور محنتی استادوں سے تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملا ان کے استادوں اور کلاس فیلوز کے مطابق خالد ظہور ایک اچھا زہین شاگرد تھا خالد نے ابھی انٹر بھی پاس نہیں کی تھی ان کے والد ظہور احمد بیگ فقط 11 سال نوکری کرکے 1984 میں دو بیٹے ایک بیٹی اور بیوی کو سوگوار کرکے اپنے خالق حقیقی سے جا ملے والد کے انتقال کے بعد سینئیر استاد قاری رشید بشیر بیگ مرحوم امداد ملک مرحوم محمد اشرف آرائیں اور ٹیچر یونین کی مدد سے فوتی کوٹہ میں پرائمری استاد بھرتی ہوکر اپنی پرائیویٹ تعلیم جاری رکھتے ہوئے محنت اور لگن سے میرٹ پر ڈپارٹمینٹل پروموشن لیا اور 19ویں اسکیل کے ہائی اسکول ٹیچر تک پہنچے سیلف میڈ خالد ظہور بیگ اپنے والد کی طرح محنتی سیاسی سماجی شعور رکھتے ہوئے آگے بڑھے ان کے والد استاد ہونے کے ساتھ غربت کے باعث بیڑیاں بھی بناتے تھے اور ٹیچر یونین کے ساتھ ساتھ لیبر یونین میں بھی سرگرم رہے اپنے دور میں مزدوروں کے حقوق کیلئے مرحوم عبدالسلام تھیم جام صادق علی اور عطا محمد مری کے اس دور میں ان کے قریبی ساتھیوں میں شمار تھا وہی ریت خالد ظہور بیگ نے ہوش سنبھالتے ہی مرحوم عبدالسلام تھیم سے محبت اور نیاز مندی رکھتے ہوئے آئے اور تقریباً ایک درجن سے زیادہ نوجوانوں کو اپنے اثر رسوخ سے گورنمنٹ نوکریاں لے کر دی 1993 کی حکومت میں رئیس عبدالسلام تھیم وزیر تعلیم کی معرفت سے جٹیا میں سوئی گیس لائنیں لگوانے میں بھی خالد ظہور بیگ کا بڑا رول تھا جیسے ہی جنرل مینیجر کے آفس میں ٹیبل ٹو ٹیبل فائل فالو کی اس بیچ میں اپنے دو دوستوں کے ساتھ مسلم ویلفئیر سوسائٹی بنا کر علاقے میں سماجی خدمت بھی جاری رکھی اپنی 38 سالہ سروس مدت میں سپروائیزر ایجوکیشن ADO ایجوکیشن ہیڈ ماسٹر پرنسپل ھائی اسکول بھی رہے ان کی کولیگس اور علاقے کی عوام اور شاگردوں کے مطابق خالد ظہور بیگ ایک اچھے قابل ایڈمنسٹریٹر ثابت ہوئے ہمیشہ اداروں اور شاگردوں کی بھلائی کے لئے کسی بھی بات پر سمجھوتہ نہیں کیا پچیس کلو میٹر پر ھائی اسکول الطاف رند ہو یا برھون روڈ کا دو کلو میٹر پر ھائی اسکول شجاع جکرو ہو یا آٹھ گریڈ کی پوسٹ کا اپنا مادر علمی گورنمنٹ پرونشلائزڈ ھائی اسکول شہدادپور ہو یا ایس ڈی او سپر وائزر کی پوسٹ ہو کسی بھی قسم کا سیاسی پریشر یا کوئی دوسرا دباؤ نہ لیتے ہوئے اصولی طور پر ایڈمنسٹریشن چلائی عام طور پر خالد ظہور بیگ سخت آفیسر جانے جاتے تھے پر جائز مسائل کیلئے ان کے دروازے چوبیس گھنٹے کھلے تھے جس کی لوگ آج بھی تعریف کرتے ہیں مرحوم عبدالسلام تھیم کے بعد ان کے بیٹے MPA شاہد خان تھیم سے بھائی بندی رکھتے ہوئے جنرل الیکشن 2018 میں پوسٹل بیلٹ پروسیس میں مبینہ دھاندلی کے الزام میں خالد ظہور بیگ کو 12 دن جیل کی تکلیفیں بھی برداشت کرنی پڑیں پر جوان آج بھی تھیم خاندان سے محبت اور شہید بھٹو کی عوام دوست نظریہ سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹا گسٹا مھیسر میں تعلقہ صدر کے عہدے پر رہے کر گسٹا نظامانی گروپ کے پسینے نکلوانے والا کوئی اور نہیں یہی خالد ظہور بیگ تھا خالد صاحب کے گسٹا میں آنے سے دونوں گروپ کے استادوں کی عزت میں اضافہ ہوا لاکھوں کے کام فری میں ہونے لگے بہادری کی مثال یہ ہے کہ 2013 میں 16ویں گریڈ میں ہوتے ہوئے اٹھارہ گریڈ کی پوسٹ ای ڈی او کا چارج رکھنے پر سیکریٹری پیچوہو کو دو سال سسپینڈ رکھ کر ریمول فراہم سروس کردیا پر حق پر ہوتے ہوئے ایماندار چیف سیکریٹری صدیق میمن پیچوہو کے آرڈر کو انلیگل قرار دیا اور پہلے والی پوزیشن میں بحال کیا کیونکہ پراپر آفیسر نہ ہونے کی وجہ سے ڈی ای او لیک آفٹر کرنے کا چارج دیا تھا ان کے سسپینڈ ہونے کے بعد واپس 16 گریڈ والے کو چارج ملا چھ مہینے کے بعد اس کو بھی ہٹا کر واپس ٹرین نان گزیٹڈ 16 گریڈ والے کو چارج ملا پراپر آفیسر رکھنا سیکریٹری کا کام ہے سیٹ خالی ہوگی تو کوئی تو لیک آفٹر کرے گا حال ہی میں اکتیس اگست 2022 کو 38 سال نوکری کرکے چار سال کی بقایا نوکری ہوتے ہوئے رضاکارانہ طور پر ریٹائرمنٹ لے کر اپنی مغل قوم اور سندھ کے ہر مظلوم کی خدمت کا جزبہ رکھتے ہیں سندھ کی کمیونٹی بیس پر اپنی بنائی ہوئی دی مغلز سندھ کے چیئرمین ہیں کراچی سے کشمور تک جدوجہد کرکے تنظیم کو کافی منظم کرچکے ہیں حالیہ سیلابی صورتحال میں ان کی قیادت میں دی مغلز سندھ کی طرف سے امدادی کاروائیاں اور متاثر سندھی بھائیوں کی خدمت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے پکا ہوا کھانا بچوں کیلئے دودھ کے پیکٹ دوائیں بسکٹ موسکٹو لوشن اور سفید پوش افراد میں کثیر تعداد میں راشن بیگ تقسیم کیے گئے خالد ظہور بیگ کا کہنا ہے کہ اب ریٹائرمنٹ کے بعد پیروں سے قانونی بیڑیاں نکل چکی ہیں پھر بھی قانون کے دائرے میں رہے کر آزادی سے سیاست اور سماجی کام اچھے انداز میں جاری رکھوں گا اور اپنی مغل قوم جس نے مجھ پر اعتماد کیا ہے ان کو ایک پلیٹ فارم پر لا کر سیاسی سماجی میدان میں جائز مقام دلاؤں گا پاکستان میں ایک مستند سروے کے مطابق ساڑھے چار کروڑ مغل آباد ہیں سندھ کے سندھی اردو پنجابی پشتو اور سرائیکی بولنے والے مغل دی مغلز سندھ کے جھنڈے تلے جمع ہو رہے ہیں وہ دن ضرور آئے گا دنیا مغل قوم کو پہلے والی معتبر نظر سے دیکھے گی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں