153

سیانے کہندے نے “چور نہ پھڑو چوراں دی نانی نوں پھڑو

لاکھوں کروڑوں درود آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اور آپ کی آل پہ
سیانے کہندے نے “چور نہ پھڑو چوراں دی نانی نوں پھڑو ”
شہر کی موجودہ حالت کا ذمہ دار کون ہے کرپٹ مافیہ یا ان کے سہولت کار یہ فیصلہ آپ میری تحریر پڑھ کر کریں گے پورا شہر کھنڈرات میں تبدیل ہوچکا ہے سڑکیں مکمل طور پر تباہ ہیں خارجی اور داخلی راستے داخلی راستے لوگوں کے لیے اذیت بن چکے ہیں ہر محکمے میں رشوت سرعام لی جا رہی ہے آج میں ایک خاص مسئلے کی طرف آپ کی توجہ دلانا چاہتا ہوں جب بھی ہم نے کسی کسی کرپٹ افسر کی خبر لگائی اس کے کریندے سوشل میڈیا پر ایسے باہر نکل آتے ہیں جیسے ان کی کسی دکھتی رگ پر ہاتھ لگا لیا ہویا قحبہ خانوں کو بے نقاب کیا تو ایسے پارسا میدان میں آگئے کہ ہم سوچنے پر مجبور ہو گئے کہ ہم نے خبر لگا کر کہیں غلطی تو نہیں کی اور جب کبھی منشیات فروشوں کی بات کی تو ایسے لوگ ان کے دفاع میں سامنے آئے ہیں کہ عقل دنگ رہ گئی اور ان کے پیچھے نام نہاد سیاسی و سماجی رہنما نکلے تجربے نے ثابت کیا ہے اور آپ تھوڑا سا غور کریں تو آپ کو اس بات کا یقین ہو جائے گا کہ منڈی بہاولدین میں تمام سرکاری محکموں میں پرکشش سیٹوں پر وہ لوگ برجمان ہیں جو کرپشن میں اپنی مثال آپ ہیں کرپشن اور دو نمبری میں اپنا ثانی نہیں رکھتے لیکن ان کے اتنے لمبے ہاتھ ہیں کہ ان کے خلاف آپ بات کریں تو سب سے پہلے صحافی اور آپ کے ادارے کے خلاف ایسی منظم مہم چلائیں گے کہ لوگ سوچنے پر مجبور ہوجائیں گے کہ وہ واقعی شریف اور اچھے لوگ ہیں صحافی اور صحافتی ادارے بلیک میلر ہیں لیکن ایسا نہیں ہے یہ لوگ سوشل میڈیا پر اپنا مضبوط نیٹ ورک رکھتے ہیں کہ ان کے خلاف لکھا ہوا ایک لفظ بھی صحافی اور ادارے کے لئے وبال جان بن جاتا ہے کسی بھی محکمے میں آپ جا کر دیکھ لیں آپ کو پندرہ بیس سالوں سے وہی لوگ نظر آئیں گےجن کو آپ کے بچے دیکھتے آئے ہیں کئی افسران تو ایسے ہی ان کو اگر ایک دن کو ٹرانسفر کیا گیا تو دوسرے دن وہی اپنی سیٹ پر نظر آئے اور کئی تو ایسے ہیں جو اپنی مرضی کی سیٹ پر کام کرتے ہیں ان کی مرضی کی سیٹ نہ ہو تو چھٹی لے کر بڑے بڑے افسران کی ٹی سی کرنے چل پڑتے ہیں آپ اپنے اردگرد نظر ڈالیں دیکھ لیں اور قریبی محکموں میں میں جا کر چیک کر لیں اور ان کی کرپشن پر بات کر کے دیکھ لیں آپ کی زندگی اجیرن بنا دیں گے اور آپ کی کردار کشی ایسی کریں گے کہ آپ صحافت سے یا توبہ کر لیں گے یا خاموش ہو جائیں گے کرپٹ مافیا نے سوشل میڈیا پر اپنی اپنی ٹیمیں تشکیل دے رکھی ہیں مافیا کے خلاف لگنے والی خبروں پر نظر رکھتے ہے اور جب بھی ان کے خلاف کوئی خبر لگتی ہے تو سوشل میڈیا میں طوفان کھڑا کر دیتے ہیں اور خدا کی لاٹھی بے آواز ہے اس کے بہت سارے لوگ ایسے ہیں جو قبحہ خانوں کے خلاف لگنے والی خبروں پر لوگوں کی کردار کشی کرتے رہے۔ کی منشیات فروشوں کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو دبانے کی کوشش کی میڈیا میں بہت سارے لوگ منشیات فروشوں کے سہولت کار ہیں اور ایسے لوگ بھی ہیں جو چوری کی وارداتوں نے اپنا حصہ وصول کرتے ہیں مثلا شہر میں سب سے زیادہ موٹر سائیکل چوری کی وارداتیں ہوتی ہیں اور سہولت کارموٹر سائیکل کے سپیر پارٹ کا کام کرتے ہیں منڈی بہاوالدین کے کسی محکمے میں آپ جا کر دیکھ لیں وہاں پر تھال بچھے ہوئے ہیں یہ کرپٹ مافیا اتنا طاقتور ہو چکا ہے کہ انہوں نے اپنی میڈیا میں ٹیم بنا رکھی ہیں سوشل میڈیا پر بھی ان کا دفاع کرنے والے ان کے سہولت کار لوگ موجود ہیں ہماری سوسائٹی سٹی اور عام عوام سے اپیل ہے کہ اس کرپٹ مافیا کے خلاف میدان میں آئیں کچھ عرصہ پہلے تمام جرائم پیشہ عناصر کا سہولت کار کس طرح صافی اور صحافیوں کے حقوق کی بات کرنے والے لوگوں کی کردار کشی کرتا رہا اور مسیحا بن کر عوام کو بیوقوف بنا کر ڈاکے ڈالتا رہا اور اس کا انجام بھی آپ نے دیکھا اور سنا جنہوں نے نہیں دیکھا وہ کسی وقت بھی جیل میں جا کر اس سے ملاقات کر سکتے ہیں عوام کو زیادہ دیر بیوقوف نہیں بنایا جا سکتا لوگوں کو گمراہ ایک وقت کیا جاسکتا ہے سچ سامنے آ ہی جاتا ہے آپ سچ کو جتنا دبانے کی کوشش کریں گے وہ سامنے آجائے گا جھوٹ نفرت اور انتشار سے وقتی طور پر آپ فائدہ اٹھا سکتے ہیں لیکن جیت ہمیشہ سچ کی ہوتی ہے اپنے بنیادی حقوق کو پہچانیں کرپشن پر آواز اٹھائیں زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے حق سچ کا ساتھ دینا صدقہ جاریہ ہے کسی کرپٹ افسر کا ساتھ دیکھ کر آپ کرپشن میں سہولت کار بننے کی بجائے آئیے ان لوگوں کا ساتھ دیں جو کرپشن کو بے نقاب کرتے ہیں کرپٹ مافیا کے خلاف بات کرتے ہیں اور میں اپنے دوستوں کو بھی بتانا چاہتا ہوں اگر آپ ہمارا ساتھ نہیں دے سکتے تو ان لوگوں کی سفارشیں بھی کرنا چھوڑ دیں جنہوں نے انسانی زندگی کو اتنا متاثر کیا ہے کہ عام آدمی کی زندگی مشکل سے مشکل ہورہی ہے ہے کوئی کام رشوت کے بغیر نہیں ہوتا جب تک سول سوسائٹی عام آدمی کرپشن کے خلاف کرپٹ اہلکاروں کے خلاف نہیں کھڑا ہو گا تب تک اکیلا میڈیاکچھ نہیں کر سکتا یاد رکھیں جرم کرنے والا اور کرپشن کرنے والا جتنامجرم ہے اتنا ہی اس کے لئے سہولت کاری کرنے والا بھی ہے آئیں ہم سب مل کر ایک دوسرے کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش کریں برداشت اور ہمت پیدا کرتے ہوئے اپنا اپنا کام کام ایمانداری سے کریں اور اپنے حصے کا دیا جلاتے رہیں تاکہ ہمارے بچوں کا مستقبل روشن ہو سکے اور اپنی آنے والی نسلوں کے لیے بہتر مستحکم ‏کرپشن فری اور فرقہ واریت سے پاک پاکستان ان کو دے سکیں
پالنے والا ہم سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھےاور ہر قسم کی مصیبت سے دور رکھے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں